اس نے مجھے کہا کہ سلیم بھائی مرض تمہارا اس حد تک بڑھ گیا ہے کہ تمہارا بچنا بہت مشکل ہے۔ یہ بات تم جانتے ہو‘ میں نے کہا ہاں! تو کہنے لگا کہ پھر وقت نزدیک آرہا ہے‘ اللہ سے توبہ کرلو اور نماز ادا کیا کرو‘ بے شک اشارے کے ساتھ اور اللہ سے شفاء کیلئے دعا کیا کرو
حسیب سلیم‘ گجرات
میں مقامی انشورنس کمپنی میں سیلز منیجرتھا‘ پیسے کمائے بلکہ خوب کمائے۔ دوستوں کے ساتھ پارٹیاں‘ گھومنا پھرنا مشغلہ تھا۔ حلال حرام کا فرق نہیں‘ پیسہ آرہا ہے‘ جارہا ہے‘ عیش کررہے ہیں‘ معلوم نہیں کیا ہوا اچانک کمر میں درد شروع ہوا۔ نماز میں پڑھتا نہیں تھا‘ روزہ رکھتا نہیں تھا۔ڈاکٹر کے پاس لے کر گئے‘ ایکسرے کروائے‘ ڈاکٹر نے کہا کہ مہروں کا مسئلہ ہے‘ علاج کرتے رہے مرض بڑھتا رہا‘ حتیٰ کہ پاکستان کا کوئی بھی اچھا نیروسرجن آرتھو پیڈک ڈاکٹر نہیں چھوڑا ہر جگہ علاج کروایا جہاں کسی نے بتایا‘ چلے گئے‘ بہت روپیہ خرچ کیا‘ چلنا پھرنا مشکل ہوگیا اور آخرکارمیں بستر سے لگ گیا۔
مکمل کمر اور پھر ٹانگیں کام کرنے سے جواب دے گئیں۔ میں بستر پر لیٹا رہتا‘ میری بیوی مجھے پیشاب کرواتی‘ لاکھوں روپے خرچ کردینے کے باوجود مرض بڑھتا رہا۔ میرے دوست احباب اور محکمانہ ساتھی میری عیادت کیلئے تشریف لاتے‘ اسی طرح پانچ سال گزر گئے‘ میں بستر کےساتھ لگ گیا‘ صحت یابی کی امید ختم ہوگئی۔میرے دوست احباب مجھ سے ملنے آتے کہ بیمار ہے اس نے بچنا تو ہے نہیں‘ چلو اس بے چارے سے مل آئیں‘ ایک دن مجھ سے میرا خاص دوست جس کا نام اکرم ہے‘ ملنے آیا۔ اس نے مجھے کہا کہ سلیم بھائی مرض تمہارا اس حد تک بڑھ گیا ہے کہ تمہارا بچنا بہت مشکل ہے۔ یہ بات تم جانتے ہو‘ میں نے کہا ہاں! تو کہنے لگا کہ پھر وقت نزدیک آرہا ہے‘ اللہ سے توبہ کرلو اور نماز ادا کیا کرو‘ بے شک اشارے کے ساتھ اور اللہ سے شفاء کیلئے دعا کیا کرو‘ معافی مانگو اور رب کو منالو‘ وہ بڑا کریم ہے۔
اس کی بات میرے دل کو لگی میرے اندر خدا کا خوف پیدا ہوا۔ میرے دوست کے جانے کے بعد میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ مجھے وضو کرواؤ میں نے نماز ادا کرنی ہے۔ اس نے مجھے وضو کروایا میں نے اشاروں سے بہت مدت کے بعد نماز ادا کی‘ کبھی بچپن میں نماز پڑھتا تھا‘ مجھے بہت رونا آیا‘ ندامت ہوئی۔ میں اللہ کریم کے حضور بہت رویا‘ اللہ سےدعائیں کرتا‘ روتا التجا کرتا کہ اللہ کریم مجھے معاف کردے اور مجھے اس امتحان سے نجات دے دے‘ میں ٹھیک ہوجاؤں۔اس طرح اشاروں سے چارپائی پر نماز پڑھتا‘ اللہ سے توبہ کرتا‘ سابقہ طرز زندگی پر معافی مانگتا رہا‘ روتا رہا اپنےرب کو مناتا رہا‘ اللہ کریم نے فضل کیا‘ پھر میں نے سیدھے ہوکر یعنی بیٹھ کر نماز پڑھنا شروع کی‘ سیدھا ہونے میں اتنی درد و تکلیف کہ برداشت نہیں ہوتی تھی مگر میں اپنی تکلیف اپنے رب سے بیان کرتا کہ اللہ کریم میں نے بہت معالجوں سے علاج کروایا بہت تدبیریں کیں مگر سب ناکام ہوگئیں۔اے اللہ! اب آپ کے کرم سے ہی شفا ہوگی‘ آپ ہی کرم فرمائیں‘ پھر آہستہ آہستہ ورم کم ہونا شروع ہوگیا اور میں سہولت کے ساتھ بیٹھ کر نماز پڑھتا‘ وضو بیوی کروا دیتی‘ نماز پڑھتا اور اللہ سےتوبہ کرتا‘ ذکر کرتا‘ قرآن پڑھتا اور اللہ سے مدد مانگتا۔ دن گزرتے گئے تقریباً چار ماہ بعد وہی دوست پھر میرے پاس آیا اور نماز کی بات کی میں نے اس کو کہا کہ میں تو اس دن سے نماز پڑھ رہا ہوں اور کبھی نماز نہیں چھوڑی اور اپنی کیفیت کے متعلق بتایا کہ رب کا کرم ہوگیا اور یہ بھی بتایا کہ ابھی بیٹھ کر پڑھتا ہوں تو کہنے لگے کہ اب کھڑے ہو کر پڑھا کرو‘ میں نے کہا کہ کیسے ہوگا؟ میں تو کھڑا نہیں ہوسکتا۔
کہنے لگے: بھائی کھڑے ہوکر نیت کرو‘ جتنی پڑھی جائے بعد میں بیٹھ جانا‘ کوشش تو کرو‘ ہمت کرو گے تو اللہ کی مدد آئے گی اور تکلیف دور ہوگی اور مسئلہ حل ہوجائے گا اور تم ٹھیک ہوجاؤگے۔میں نے ہمت کی اور اللہ کے فضل سے کھڑے ہوکر نماز شروع کی درد اس قدر کہ برداشت سے باہر‘ تکلیف اس قدر کہ کھڑا ہونا مشکل ‘ ایسا لگتا تھا کہ ابھی گرا۔۔۔ لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری۔ابتدا میں ایک رکعت بھی کھڑے ہوکر نہ پڑھ پاتا تکلیف بہت ہوتی‘ بیٹھ جاتا‘ اللہ کے کرم سے پہلے تکلیف کم ہوئی‘ پھر ایک رکعت‘ پھر دو‘ پھر تین حتیٰ کہ چار رکعت تک کھڑے ہوکر پڑھتا اور ارکان نماز بالکل ٹھیک کرنے شروع کردئیے جو پہلے بیماری کی وجہ سے صحیح نہیں ہوتے تھے۔الحمدللہ! اللہ کے کرم‘ نماز اور دعا کی بدولت میرے تمام جسم کی دردیں ختم اور تمام جسم کی تکلیف‘ مہروں کا درد‘ ٹانگوں کا سکڑجانا بالکل ٹھیک ہوگیا ہے۔ دو دفعہ اعتکاف بیٹھ چکا ہوں‘ مکمل تراویح ادا کرتا ہوں‘ رمضان کے مکمل روزے رکھتا ہوں‘ بالکل ٹھیک ہوں۔ جب سے عبقری ملا عبقری کا قاری ہوں‘ وظائف ادا کرتا ہوں‘ نمازاور دعا سے بہتر کوئی دوا نہیں‘ ہرمرض کی شافی دوا نماز ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں